اورنگزیب عالمگیر: متقی بادشاہ یا سخت گیر حکمران؟

تعارف

اورنگزیب عالمگیر مغل سلطنت کا چھٹا اور سب سے طویل مدت تک حکومت کرنے والا بادشاہ تھا۔ اس کا نام آتے ہی ذہن میں ایک مذہبی، سادہ زندگی گزارنے والا، لیکن سخت گیر حکمران ابھرتا ہے۔ تاریخ میں اس کی شخصیت کو بعض لوگ زہد و تقویٰ کی علامت مانتے ہیں، جب کہ کچھ اسے علم و ادب اور فنونِ لطیفہ کا دشمن قرار دیتے ہیں۔ تو اصل حقیقت کیا ہے؟

ابتدائی زندگی اور تربیت

اورنگزیب 3 نومبر 1618ء کو دکن کے علاقے دوہاد میں پیدا ہوا۔ وہ شاہجہان اور ممتاز محل کا تیسرا بیٹا تھا۔ اُس نے بچپن سے ہی دینی تعلیم حاصل کی اور قرآن حفظ کیا۔ عربی و فارسی زبانوں پر عبور رکھنے والا شہزادہ ابتدا سے ہی سادہ طبع اور متقی مزاج تھا۔

تخت نشینی اور اقتدار کی جدوجہد

1658ء میں شاہجہان کی علالت کے بعد تخت کے حصول کے لیے چار شہزادوں میں جنگ چھڑ گئی۔ اورنگزیب نے اپنے بھائی دارا شکوہ کو شکست دی، مرزا شجاع اور مراد کو ہٹا کر اقتدار سنبھالا، اور بالآخر خود بادشاہ بن گیا۔ اس نے شاہجہان کو قید میں ڈال دیا — جو اس کے سخت اور عملی فیصلوں کی پہلی مثال تھا۔

مذہبی پالیسیاں اور شریعت

اورنگزیب کو “زاہد بادشاہ” کہا جاتا ہے۔ وہ اکثر اپنے ہاتھ سے قرآن پاک کی کتابت کرتا، اور حلال روزی کے لیے ٹوپیاں سی کر فروخت کرتا۔ اس نے سلطنت میں شریعت کا نفاذ کیا اور کئی غیر شرعی رسوم و رواج پر پابندی عائد کی۔

  • جزیہ کا دوبارہ نفاذ
  • شراب نوشی اور رقص و موسیقی پر پابندی
  • فتاویٰ عالمگیری کی تدوین

یہ اقدامات عوام کے ایک بڑے مذہبی طبقے میں مقبول ہوئے، لیکن دیگر طبقات میں اسے سخت گیر رویہ سمجھا گیا۔

فتوحات اور عسکری کارنامے

اورنگزیب نے اپنی سلطنت کو ہندوستان کے جنوب تک وسعت دی۔ اُس کے دور میں مغل سلطنت جغرافیائی لحاظ سے سب سے بڑی ہو گئی۔ لیکن ان فتوحات کے لیے اُسے طویل اور مہنگی جنگیں لڑنی پڑیں، خاص طور پر دکن میں۔

  1. بیجاپور، گولکنڈہ کی فتح
  2. شیواجی کے ساتھ تعلقات
  3. دکن میں 27 سالہ جنگ

ان جنگوں نے مغل خزانے پر گہرے اثرات ڈالے اور ریاستی مشینری کو تھکا دیا۔

علم و ادب سے تعلق

اگرچہ اورنگزیب پر فنونِ لطیفہ سے دشمنی کا الزام ہے، لیکن اُس کے دور میں دینی علوم، فقہ، تفسیر اور حدیث کے شعبوں میں غیر معمولی ترقی ہوئی۔ “فتاویٰ عالمگیری” اس کی علمی سرپرستی کا شاہکار ہے۔

تاہم، موسیقی، مصوری اور درباری شاعری کو سرکاری سرپرستی حاصل نہ رہی، جس کے باعث ان فنون کا زوال شروع ہوا۔

تنقید اور اختلافی پہلو

اورنگزیب کی شخصیت پر سب سے بڑی تنقید اس کے سخت مذہبی نظریات اور بھائیوں کے قتل پر ہوتی ہے۔ کئی مؤرخین کے مطابق:

  • اُس نے ریاست کو مذہب کے تابع کر دیا
  • ہندو مندروں کی مسماری سے فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھی
  • اس کی سختی سے فن و ثقافت کو نقصان پہنچا

دوسری جانب، بعض مؤرخین اُسے ایک اصول پسند اور انصاف پر مبنی حکمران قرار دیتے ہیں۔

وفات اور وراثت

اورنگزیب 1707ء میں احمد نگر کے قریب وفات پا گیا۔ اُس کی قبر مہاراشٹرا کے علاقے خلد آباد میں ہے — ایک سادہ سی قبر، جو اس کی درویشانہ زندگی کی نشانی ہے۔

اُس کے بعد مغل سلطنت میں کمزور حکمران آئے، جس سے سلطنت میں زوال شروع ہو گیا۔

نتیجہ

اورنگزیب عالمگیر ایک متقی اور باعمل مسلمان حکمران تھا، جس نے شریعت کے نفاذ کو اپنا مشن بنایا۔ لیکن اُس کی سخت گیر پالیسیوں اور طویل جنگوں نے سلطنت پر منفی اثرات بھی ڈالے۔ تاریخ اُس کو ایک دو رخی شخصیت کے طور پر یاد رکھتی ہے — ایک طرف زہد و تقویٰ کا پیکر، اور دوسری طرف سخت گیر بادشاہ۔

کیا وہ ایک مثالی حکمران تھا یا فن و تمدن کا قاتل؟ فیصلہ آپ کے مطالعے پر منحصر ہے۔

By Kashif

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *