الاوردی خان: بنگال کا آخری طاقتور نواب یا مغلیہ زوال کا پیش خیمہ؟

الاوردی خان، اٹھارہویں صدی میں بنگال کے نواب، ایک ایسی شخصیت تھے جنہوں نے نہ صرف بنگال بلکہ پورے برصغیر کی سیاست پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ ان کا دور حکومت مغلیہ سلطنت کے زوال اور برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے عروج کے درمیان کا اہم دور تھا۔


ابتدائی زندگی

الاوردی خان کا اصل نام میرزا محمد علی تھا۔ وہ 1671ء میں پیدا ہوئے اور ابتدائی زندگی میں مغلیہ دربار سے منسلک رہے۔ ان کی ذہانت اور فوجی مہارت نے انہیں جلد ہی اعلیٰ عہدوں تک پہنچا دیا۔


بنگال کا نواب بننا

1739ء میں، الاوردی خان نے بنگال کے نواب شجاع الدولہ کو شکست دے کر خود نواب بن گئے۔ ان کا دور حکومت نظم و نسق، مالیاتی اصلاحات، اور فوجی طاقت کے حوالے سے مشہور ہے۔


مرہٹوں کے حملے اور دفاع

الاوردی خان کے دور میں مرہٹوں نے بنگال پر متعدد حملے کیے۔ انہوں نے ان حملوں کا بہادری سے مقابلہ کیا اور بنگال کو مرہٹوں کے تسلط سے محفوظ رکھا۔


مغلیہ سلطنت سے تعلقات

اگرچہ الاوردی خان نے مغلیہ بادشاہت کی وفاداری کا اظہار کیا، لیکن عملی طور پر وہ ایک خودمختار حکمران تھے۔ ان کے اقدامات نے مغلیہ سلطنت کی کمزوری کو مزید نمایاں کیا۔


سراج الدولہ کی تربیت

الاوردی خان نے اپنے نواسے سراج الدولہ کو اپنا جانشین مقرر کیا اور اس کی تربیت پر خصوصی توجہ دی۔ تاہم، سراج الدولہ کی حکمرانی میں بنگال کو برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔


وفات اور وراثت

الاوردی خان 1756ء میں وفات پا گئے۔ ان کی وفات کے بعد بنگال میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا، جس کا فائدہ اٹھا کر برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے اپنی گرفت مضبوط کی۔


نتیجہ

الاوردی خان کا دور حکومت بنگال کی تاریخ میں ایک اہم موڑ تھا۔ انہوں نے داخلی اور خارجی خطرات کا مؤثر انداز میں مقابلہ کیا، لیکن ان کے بعد کے حالات نے برصغیر کی تقدیر کو بدل دیا۔

By Kashif

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *