السلام علیکم،

 خلافت عثمانیہ ہماری اسلامی تاریخ کا سنہری دور ہے جو ہمیں یقین دلاتا ہے کہ مسلمان ایک بار پھر دنیا پر حکمرانی کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں ڈرامہ سیریل دیریلش ارطغرل کی ریکارڈ توڑ مقبولیت کے بعد خلافت عثمانیہ میں لوگوں کی دلچسپی بہت بڑھ گئی ہے۔ اپنے ناظرین کی خواہش پر ہم نے ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے جس میں ہم آپ کو خلافت عثمانیہ یا سلطنت عثمانیہ کے تمام بادشاہوں کے بارے میں بڑی تفصیل سے بتائیں گے۔ آج کا آرٹیکل سلطنت عثمانیہ کے بانی عثمان غازی کے بارے میں ہے۔ 

Osman Ghazi History in Urdu

 : Osman Ghazi History in Urdu

 656 ہجری بمطابق  1258 عیسوی میں  ترک سردار ارطغرل غازی کے  ہاں ایک بیٹا پیدا ہوا۔ جس کا نام عثمان رکھا گیا۔ یہ عین وہی وقت تھا جب منگلول کی فوج نے ، ہلاکو خان ​​کی قیادت  میں ، عباسی خلافت کے دارالحکومت بغداد کی اینٹ سے اینٹ بجا دی تھی۔ ایک ایسے وقت میں جب امت مسلمہ اپنے بدترین دور سے گزر رہی تھی اور تاتاریوں کے ہاتھوں  ایک کے بعد ایک شہر تباہ ہورہا تھا۔ ایسی صورتحال میں امت مسلمہ کی ایک نئی اور عظیم سلطنت کا بانی اس دنیا میں آنکھیں کھول چکا تھا۔ جب عثمان غازی لڑکپن میں تھے ، تب ایک مشہور ترک عالم اور پراثر صوفی  شیخ ادیبالی  ہوا کرتے تھے۔  شیخ ادیبالی  عثمان کے والد ارطغرل کے پرانے دوست بھی تھے۔  شیخ ادیبالی اکثروبیشتر ارطغرل سے بات کرتے تھے۔ عثمان کی دینی تربیت میں  شیخ ادیبالی   کا بھی ہاتھ تھا۔ اس کے علاوہ عثمان کئی بار شیخ کے مہمان بنے۔ ایک بار عثمان نے شیخ کی بیٹی کو دیکھا اور اسے دیکھتے ہی   اپنے لئے منتخب کرلیا۔ اور شیخ کو شادی کا پیغام بھیجا ،لیکن  شیخ ادیبالی ، چونکہ وہ درویشانہ  زندگی کو پسند کرتے تھے ، انہوں نے عثمان سے اپنی بیٹی کی شادی سے انکار کردیا۔

History Of 1st Ruler Of Ottoman Empire :

 ایک رات عثمان غازی  شیخ ادیبالی کے مزار پر سوئے ہوئے تھے تب انہوں نے خواب دیکھا، دیکھا کہ:   شیخ ادیبالی کے سینے سے ہلال والا چاند نکلا اور رفتہ رفتہ یہ بدر کا چاند بن گیا اور عثمان کے سینے میں پیوست ہوگیا۔ پھر عثمان کے پہلو سے ایک درخت نمودار ہوا ، جو بڑھتاہی چلا گیا اوریہاں تک کہ اس کی شاخیں آدھی زمین پر پھیل گئیں۔اس درخت کی جڑوں سے دنیا کے چار بڑے دریا بہہ رہے تھے۔ اور اس درخت کی شاخوں نے چار بڑے پہاڑوں کو سنبھالا ہوا تھا ۔ درخت کے پتے تلواروں سے مشابہے  تھے۔ا چانک ایک تیز ہوا چلی اور درخت کے پتے ایک براعظم کی طرف  ہوگئے۔ وہ براعظم انگوٹھی کی طرح دکھائی دیتا تھا۔ عثمان  غازی  یہ انگوٹھی پہننا ہی چاہتے تھے کہ   ان  کی آنکھ کھل گئی ۔ عثمان غازی نے یہ خواب شیخ ادیبالی  سے بیان کیا۔ خواب سن کر شیخ نے فورا. اپنی بیٹی کی شادی عثمان سے کردی۔ اب یہاں تاریخ میں ایک بار پھر اختلاف ہے۔ کچھ لوگوں کے مطابق  شیخ کی بیٹی ایک مال خاتون تھی اور اسی نے اورخان کو جنم دیا۔ کچھ لوگوں کے مطابق ، وہ رابعہ بالا تھیں ، جو عثمان کی دوسری بیوی تھیں۔ جن سے اس کا دوسرا بیٹا علاءالدین  پیدا ہوا تھا اور مال خاتون کے والد “عمر بے” ہیں۔ تاہم اس خواب سے سب متفق ہیں۔ یہ خواب عثمان کا خواب کے نام سے جانا جاتا ہے جو سلطنت عثمانیہ کے لئے خدا کی طرف سے ایک خدائی اشارہ تھا۔ عثمان کا یہ خواب بہت اچھا سمجھا گیا اور بعد میں لوگوں نے اس کی تعبیراس طرح کی :  چار دریا    دجلہ ، فرات ، نیل اور ڈینوب تھے۔ اور چار پہاڑ  کوہ تور ، کوہ بلقان ، کوہ قاف اور کوہ اٹلس تھے۔ بعد میں ، عثمان کی اولاد کی حکومت کے  وقت ، سلطنت ان ندیوں اور پہاڑوں تک پھیلی  ہوئی تھی، لہذا یہ خواب در حقیقت عثمانی سلطنت کے وسعت کے متعلق  ایک پیش گوئی تھی۔ اس شہر کا مطلب قسطنطنیہ کا شہر ہے جسے عثمان غازی  تو فتح ناں کرسکے لیکن بعدازاں  اس کی اولاد نے اس شہر کو فتح کرلیا۔

Osman Ghazi History in Urdu

 ارطغرل غازی  کا ولی عہد شہزادہ عثمان غازی  اول اپنے والد ،  ارطغرل    غازی کی وفات کے بعد 27 ستمبر 1299 کو اپنی ریاست کے حکمران بن گئے۔ روم کے دارالحکومت کونیا پر منگول کی فتح اور سلجوق سلطنت کے خاتمے کے بعد ، عثمان غازی کی ریاست خود مختار ہوگئی ، جو بعد میں سلطنت عثمانیہ کہلائی۔ عثمان غازی کی جاگیر کی سرحد قسطنطنیہ کی بازنطینی سلطنت سے ملی ہوئی تھی۔ یہ وہی بازنطینی حکومت تھی جو عربوں کے زمانے میں  رومی سلطنت  کے نام سے مشھور تھے۔جسے الپ ارسلان اور ملک شاہ کے زمانے میں سلجوقوں نے باجگزار کروا لیا تھا۔ ابھی بازنطینی سلطنت  بہت کمزور اور چھوٹی ہوگئی تھی ، لیکن اس کے باوجود عثمان غازی کی سلطنت سے کہیں زیادہ بڑی اور زیادہ طاقتور تھی . بازنطینی قلعے دار عثمان کی جاگیر پر حملہ کرتے رہتے تھے، جس کی وجہ سے عثمان غازی اور بازنطینی حکومت کے مابین لڑائی شروع ہوگئی۔عثمان  نے ان لڑائیوں میں بڑی بہادری اور قابلیت کا مظاہرہ کیا اور مشہور شہر بروصہ سمیت متعدد علاقوں کو فتح کرلیا۔ عثمان نے قارجا حصار  قلعے کا محاصرہ کیا اور جلد ہی اس بازنطینی قلعے کو فتح کرلیا۔ اپنی فتح کے بعد ، عثمان  غازی نے بازنطینیوں کو اچھی طرح  تنبیہ کیا کہ ان کا مقابلہ آسان حریف سے نہیں ہے۔ سلجوقی سلطان اس فتح سے بہت خوش ہوا اور عثمان کو قارجا حصار اور اس کے آس پاس کا سب علاقہ  جو عثمان نے بزور شمشیر  حاصل کیا تھا  وہ سب عثمان کی جاگیر میں دے دیا۔ اور اسے “نیز بیک” کے لقب سے نوازا۔ عثمان غازی  کو علاقے میں اپنا سکہ جاری کرنے کی اجازت دے دی۔ اس طرح بادشاہت  کے سارے لوازمات  عثمان کو میسر آگئے۔ 

 
Osman Ghazi History in Urdu

کرولش عثمان میں عثمان غازی کا کردار ترکی کے مایہ ناز ایکٹر براک اوزچیویت نبھا رہے ہیں۔ جن کے انسٹاگرام پر 16 ملین سے زیادہ فالور ہیں۔

 

Extra History of Osman Ghazi History in Urdu :

 

1300 میں ، ایشیاءکوچک  میں تاتاریوں کے  حملے سے سلجوق سلطنت کا خاتمہ ہو گیا ، اور عثمان غازی  بالکل  آزاد اور خود مختار ہوگئے۔ اس کے بعد ، عثمان غازی  نے تمام فتوحات ایک خود مختار حکمران  کی طرح کیں۔ سلطان عثمان غازی کا مقصد  صرف دوسری ریاستوں کو فتح کرنا نہیں تھا بلکہ وہ کافی عرصہ  تک وہ شہروں کے انتظامی امور میں مصروف رہے۔ حکومت کے مختلف شعبے قائم کئے۔ عوام  کی فلاح و بہبود کے لئے بہت کام کیا۔ کچھ ترک سردار  جنہوں نے  اس خاموشی کو عثمان کی کمزوری سمجھا ،عثمان کی بڑھتی ہوئی طاقت سے خائف تھے۔ انہوں نے عثمان کے فتح شدہ علاقوں پر حملے  کرنا شروع کردئیے۔ لیکن عثمان غازی نے تمام سرداروں کی غلط فہمیوں کو دورکردیا اور ان سب کو شکست دے دی۔ 1300 میں  ینی شھرجوکہ بروصہ کا ایک ضلع تھا ، اسے فتح کیا اور اسے اپنی نو زائیدہ   سلطنت کا دارالحکومت بنا دیا۔ 1301 میں  سلطان عثمان نے قارجا حصار کے مقام پر بازنطینی شہنشاہ کی بڑی فوج کو عبرتناک شکست دی۔ 6 سال کے اندر اندر عثمان غازی  بازنطینی قلعوں کو فتح کرتے ہوئے بحیرہ اسود تک پہنچ گئے۔   برسا ، نیکیا ، اور نیکومیا کے آس پاس کے تمام علاقوں فتح ہوگئے۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے، بازنطینی شہنشاہ نے تاتاریوں کو عثمان پر حملہ کرنے کے لئے  اکسایا۔ تاتاریوں  نے عثمان کے فتح شدہ علاقوں پر حملہ کیا۔ اس بار عثمان نے اپنے بیٹے اورخان غازی کو   تاتاریوں سے لڑنے کے لئے بھیجا۔ اورخان غازی  نے تاتاروں کو سخت شکست دی۔ اس طرح بازنطینیوں سمیت سلطان عثمان کے تمام دشمنوں کی امیدوں پر پانی پھر گیا۔

 
 
Osman Ghazi History in Urdu

Detailed Osman Ghazi History in Urdu :

 سلطان عثمان کے پاس وہ سب اوصاف تھے جوکہ ایک  بانی میں ہونے چاہیے۔آپ کی ہمت اور بہادری غیر معمولی تھی۔وہ خود جنگ میں اس طرح  جوش و خروش سے لڑتے کہ  سپاہیوں میں نئی روح پھونک دیتے۔ ان کا  عدل و انصاف بہت مشہور تھا۔ انصاف میں سبھی  برابر تھے۔ آپ نے کبھی  ذاتی دولت جمع نہیں کی۔ اپنےحصے کا مال غنیمت میں بانٹ دیتے تھے۔ آپ کی وفات کے بعدآپ کے گھر سے کوئی  سونا ، رقم وغیرہ نہیں ملی۔ صرف ایک کفتان ، نمک دان ، صوتی اعمامہ، لکڑی کا چمچ اورچند عربی گھوڑے ملے۔البتہ  ان کی ایک تلوار ، جو شیخ ادیبالی نے دی تھی ، آج بھی موجود ہے۔ سلطان عثمان کی یہ تلوار ان کی وفات  کے بعد آنے والے ہر سلطان کو دی جاتی تھی اور اس تقریب میں یہ دعا کی جاتی  تھی کہ اللہ آپ میں  بھی عثمان غازی جیسی خوبیاں پیدا کرے ۔عثمان غازی نے اپنے چچا دندار بے کو خود تیر  مار کر ہلاک کیا۔یہ سلطنت عثمانیہ میں  اپنے ہی خاندان کا   پہلا قتل تھا۔ دنداربے کو اس لئے مارا گیا کہ وہ بازنطینی شہنشاہوں کے ساتھ اتحاد کررہا تھا۔اس کے علاوہ  وہ فوج کے حوصلے بھی پست کررہا تھا۔ سلطان عثمان کے اجلاس  میں وہ  دشمن کو طاقتور کہہ کر جنگ نہ کرنے کا مشورہ دیا کرتا تھا۔ ہمیں آج کے لحاظ سے یہ قتل بہت ہی معیوب نظر آۓ گا لیکن اس دور کے لحاظ سے یہ ایک معمولی واقعہ تھا۔ اپنے ابتدائی دور میں ، سلطان عثمان نے ایک مسجد بھی بنائی جو سلطنت عثمانیہ کی پہلی مسجد ہے۔ عثمان کے بعد ، اس کی اولاد میں بڑے بڑے  بادشاہ پیدا ہوئے جنہوں نے عثمان  کے خواب کو سچا ثابت کیا۔ تاریخ اسلام میں ، کسی بھی خاندان کی حکمرانی اتنے لمبے عرصے تک  قائم نہیں رہی جتنی  کہ آل  عثمان کی حکمرانی رہی ، اور نہ ہی کسی خاندان میں آل عثمان کے برابر قابل حکمران  پیدا ہوئے۔ 1317 میں ، سلطان عثمان غازی نے ایک بہت اہم شہر برصا کا محاصرہ کیا۔ یہ محاصرہ طول پکڑ گیا اور  تقریبا دس سال تک جاری رہا۔

 
 
Osman Ghazi History in Urdu

 

History Of Osman Ghazi in Urdu :

سلطان عثمان غازی  کی وفات سے متعلق مختلف روایات ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ سلطان عثمان کی وفات 1323 یا 1324 میں ہوئی ۔ لیکن کچھ روایات کے مطابق ، برصا  کی فتح کے وقت وہ بسترمرگ پر تھے۔ فتح بارصہ کے بعد  عثمان غازی 21 اگست ، 1326 کو سوگوت میں فوت ہوگئے اور برصا شہر میں مدفن ہوئے۔ مرنے سے پہلے انہوں نے اپنے بیٹے اورخان کو طویل نصیحت کی اور لوگوں میں عدل و انصاف کی تلقین کی۔ 

عثمان  غازی کے بعد سلطنت عثمانیہ کا وارث کون بنا؟ اور اس نے ریاست کے لئے کیا کارنامے سرانجام دئیے؟ اس کے لیے نیچے لنک پر کلک کریں ۔شکریہ

By Kashif

One thought on “Osman Ghazi History in Urdu || 1st Ruler Of Ottoman Empire”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *