Real History Of Khawaja Ahmed Yasawi in Urdu | خواجہ احمد یسوی

Real History Of Khawaja Ahmed Yasawi in Urdu :

 خواجہ یوسف ہمدانیؒ سلسلہ نقشبندیہ کے اہم بزرگ گزرے ہیں، وہ نہایت پرہیزگار، بردبار اور عالم و فاضل صوفی تھے، انہوں نے تحصیلِ علم کے خاطر  بغداد، اصفہان اور سمرقند وغیرہ کا سفر کیا، ان کی مجلس میں عام لوگوں کے ساتھ ساتھ علماء، فقہاء اور صلحاء بھی بڑی تعداد میں شریک ہوکر شیخ کے عارفانہ کلام سے مستفید ہوتے، عوام و خواص میں ان کو عقیدت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا، دلوں میں ان کی محبت بسی ہوی تھی، لوگ آتے اور ان کے دست حق پرست پر بیعت کرتے، بےشمار مریدین تھے انہیں میں سے ایک “خواجہ احمد یسوی علوی حنفیؒ” ہے۔ 

خواجہ احمد یسوی ترکی الاصل تھے، آج کسی کے ترک ہونے کا مطلب یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ کی ایک جمہوری ریاست’ ترکی کا باشندہ ہے جبکہ زمانہ قدیم میں ترکستان ایک وسیع و عریض اور سبزوشاداب علاقہ تھا، عرب مؤرّخین اپنی کتابوں میں ماوراء النہر کا جابجا تذکرہ کرتے ہیں، دریائے آمو (جیحون) اور دریائے سیر (سیحون) کے درمیان کا علاقہ ماوراء النہر کہا جاتا تھا، جس کے مشہور و معروف شہر بخاریٰ، سمرقند، ترمذ وغیرہ تھے، یہاں مختلف قبائل عرصۂِ دراز سے زندگی گزار رہے تھے، جن کی اپنی تہذیب اور رسم و رواج تھے، یہیں سے وہ عظیم شاہراہ گزرتی جو چین و یورپ کے مابین تجارت کا ذریعہ تھی، ان قبائل کو ترک یا اتراک کہا جاتا تھا، انہیں علاقوں سے ہجرت کرکے ترک’ اسلامی ریاست کے قریب آئے اور سلجوق بن دقاق نے عظیم سلجوقیہ سلطنت کی بنیاد رکھی، جب تاتاریوں نے سلجوقیوں کا چراغ بجھادیا تو عثمان غازی بن ارطغرل غازی نے خلافتِ عثمانیہ کو وجود بخشا۔

Real History Of Khawaja Ahmed Yasawi in Urdu

خواجہ احمد یسوی   کون تھے؟

خواجہ احمد یسوی  کی جائے پیدائش اور جائے وفات ترکستان کے اس علاقہ سے ہے جو آج قازقستان کہلاتا ہے، عمر کا اخیر حصہ انہوں نے یہیں گزارا یہی وجہ ہے کہ وہاں آج بھی لوگ ان کا نام عزت و احترام سے لیتے ہیں، ملک کی پہلی یونیورسٹی کا نام انہیں کے نام پر “احمد یسوی یونیورسٹی” رکھا گیا، تیموری سلطنت کے بانی “امیر تیمور” {تیمور لنگ} نے ان کا عظیم الشان مقبرہ تعمیر کیا تھا جسے قازقستان میں قومی شناخت کی علامت سمجھا جاتا ہے، اس مقبرے کو “یونیسکو” نے عالمی ثقافتی ورثہ بھی قرار دیا ہے۔ 

خیر! خواجہ احمد یسوی صوفی، شاعر اور مصلح و مبلّغ تھے، انہوں نے خواجہ یوسف ہمدانی سے کسبِ فیض کیا، وہ سلسلۂِ یسویہ کے بانی تسلیم کیے جاتے ہیں چونکہ شاعر بھی تھے لہذا اپنی شاعری کے ذریعہ بھی لوگوں کو محبت کی تعلیم دی، نیکی کا پیغام دیا، نرمی کا سبق پڑھایا اور اسلام کی عظمت پیدا کی، لوگ ان کی جانب کھینچے چلے آتے تھے، مشرقِ وسطیٰ میں اسلام کی تشہیر و تبلیغ کے سلسلے میں ان کی نمایاں خدمات رہی ہیں۔ 

Khawaja Ahmed Yasawi History in Urdu :

ان دنوں ترک’ تاریخ کے تئیں بیداری پیدا کرنے کی کوشش  کررہے ہیں، نت نئے ڈراموں کے ذریعہ اسلامی تاریخ کی عکس بندی کی جارہی ہے، حال ہی میں ایک ڈرامہ جاری کیا گیا ہے جس کا نام “ماوراء” {Mavera} ہے، جس کا مرکزی کردار خواجہ احمد یسوی ہے، پہلی دو قسطوں میں اسلامی تاریخ کے اہم ترین شہر’ بغداد کے سیاسی، سماجی اور ثقافتی حالات بیان کیے گئے ہیں، عباسی خلیفہ مسترشد باللہ تخت نشیں ہے، بغداد برائیوں کا اڈّہ بن چکا ہے، باطنی فرقے کے دعاۃ ریاست میں قدم جما چکے ہیں، یہاں تک کہ وزیراعظم عاطف خود باطنی داعی کے سامنے سر جھکاتا ہے، اسی کی مہربانی کے سبب خلیفہ ملک کی حقیقی صورتحال سے ناواقف ہے، دُبیس نامی ڈاکو بغداد پر حملہ کرنے کے لیے پر تول رہا ہے، سلجوقیوں اور عباسیوں میں سرد جنگ جاری ہے، صوفیانِ شہر خانقاہوں میں فقط ھو کی صدا لگاتے ہیں، میدانِ عمل میں کودنا ان کے نزدیک لہو و لعب میں پڑنے کے مترادف ہے، رعایا کا برا حال ہے، غربت و افلاس کے سبب اخلاقی اقدار کا جنازہ نکل چکا ہے، امیر و غریب کے درمیان خلیج واقع ہے، ایسے میں خواجہ یوسف ہمدانی اپنے مقرب مرید خواجہ احمد یسوی کو بغداد بھیجتے ہیں تاکہ وہ بغداد کی خبر لے اور وہاں جا کر اصلاحی سرگرمیوں کے ذریعہ بغداد کو رشد و ہدایت کا چراغ بنادے، خواجہ احمد یسوی کے ساتھ ان کے مرحوم شیخ’ ارسلان بابا کا فرزند منصور، خواجہ پر جان و دل قربان کرنے والا ساتھی محمود اور سچّا معتقد’ پہلوان حمزہ بغداد آچکے ہیں، خواجہ احمد یسوی نے اصلاحی سرگرمیاں شروع کردی ہیں جس کے سبب بھولے بھالے صاف دل والے لوگ ان کی ثناخوانی کررہے ہیں مگر دُبیس، باطنی دعاۃ اور حاسد صوفیوں کا گروہ انہیں کسی طرح راستے سے ہٹادینا چاہتا ہے البتہ خواجہ اپنی دھن میں مگن، اپنے مشن کے تئیں پرعزم اور مقصد کے تئیں پرامید ہیں۔

خواجہ احمد یسوی کی زندگی پر بنا ڈرامہ سیریل ماوراء ‘Mavera’ دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں

Real History Of Khawaja Ahmed Yasawi in Urdu :

نوٹ: – ڈرامہ کے ایک منظر میں خواجہ صوفیوں کو نصیحت کرتے ہوے کہتے ہیں “اے میرے بھائیو! مہاجر بنیں یا انصار’ وہ مکڑی یا کبوتر بن جائیں جو مہاجرین کی مدد کرتے ہیں لیکن وہ سانپ کبھی نہ بنیں جو مہاجروں کو ڈستا ہے۔”   دوستو یہ تھی “Real History Of Khawaja Ahmed Yasawi in Urdu” خواجہ احمد یسوی کی تاریخ۔ امید کرتا ہوں آپ سب کو ضرور پسند آئی ہوگی۔ شکریہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *